اردو اسکول س کے انفراٹیکچر کیلئے اردو اکیڈیمی کی جانب سے جاری کردہ ڈھائی کروڑ سے اردو کا کچھ بھلا نہیں ہوا
حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس مقصد کے لئے 250 کروڑ کا فند منظور کرے
نام ضلع
موجودہ تعداد مدرسہ
جملہ تعداد طلباء
مزید ضرورت مدرسہ
وجیانگر
2
71
5 تا 7
وشاکھا پٹنم
18
646
20
مشرقی گوداوری
13
454
14
مغربی گوداوری می
14
398
14
کرشنا
145
5409
***
گنٹور
256
9452
یہاں ایک بڑی تعداداردو بولنے والوں کی موجود ہے یہاں مزید مدرسہ قائم کیئے جاسکتے ہیں
پرکاشم
84
3537
25
نیلور
90
3800
25
کڑپہ
144
6617
50
اننت پور
101
5222
100
بھو نگر
119
8370
75
رنگا ریڈی
84
7850
170
حیدرآباد
299
33055
100
میدک
158
9687
100یہاں اپرپرائمری ،ہائی اسکول اور ڈگری کالج کی بھی ضرورت ہوگی
چتور
144
6617
100 یہاں اپرپرائمری ،ہائی اسکول اور ڈگری کالج کی بھی ضرورت ہوگi
نظام آباد
139
11040
200
عدل آباد
123
9509
100
کریمنگر
63
2831
60تا70
ورنگل
49
1509
ورنگل کو ایک دور میں اردو کا گڑھ رہا ہے یہان صرف 49 اسکولس باقی رہگئے ہین یہاں مزید 50 اسکولس کی ضرورت ہین
کھمم
7
140
25تا30
نلگنڈہ
36
1252
20
اس عداد شمار ک ے روشنی میں ریاست بھرمیں مزید 1500 مدرسہ و جونیئر کالجس
کی ضرورت درحق ہے ان اردو میڈیم مدرسوں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے
یعنی یہاں انفراسٹرچر نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے۔ کہیں پر عمارت بوسیدہ
ہیں تو کہیں جگہ کی اتنی تنگ کہ ایک جماعت میں چارچار جماعت کی تعلیم ہوتی
ہے۔ اورکہیں تویہ جماعت بھی
نہیں ملیں گی نتیجہ میں استازہ طلبہ کو درختوں
کے سایہ مین بٹھاکر تعلیم دیتے ہیں مدرسوں میں کئی جماعت ایسی ہوتی ہیں کہ
ان میں فرش نہیں ہوتا۔ اور ان میں بنچس نہیں۔طلباء زمین ہی پر بیٹھ جاتے
ہیں۔ کلاسوں میں بلیک بورڈ نہیں ہوتا۔ اور بعض اسکولوں میں پینے کے پانی
کاکوئی انتظام نہں ہوتا اکثر مدرسوں میں بیت الخلاء ہی نہیں۔ ان تمام مسائل
کے ہوتے ہوئے اردو مدرسون کا چلنا دن بہ دن دشوار ہوتا جارہاہے ا س میں سب
سے کٹھن مسلہ یہ بھی ہے کہ اساتذہ کی تعداد نہ کے برابر ہے۔ اور مدرسوں
زبو حالی کو دیکھتے ہوئے پروفیسر S.A شکور ڈاریکٹر ریاستی اردو اکیڈیمی نے
ایک اسکیم کو متعارف کروایاہے جس کے ذریعہ سے منتخب درخواستگزار اسکولس کو
20 ہزارتا25 ہزار ،روپئے دئے جارہے ہیں۔ جو کہ اردو اکیڈیمی اپنی بساط کے
مطابق کوشش کررہی ہے کیوکہ یہ اتنی خلیل مدد سے کہ اُنٹ کی ڈوڑھ مین زیرہ
کے متعرف ہے۔ ان تمام مدرسوں و کلجس میں اساتذہ اور اسٹاف کیلئے ہر ماہانہ
100 تا 110 کروڑذریعہ بجٹ کی ضرورت ہے۔ اور اگر اسمیں اردو کے دیگر مسائل
جیسے ہردفتر میں ایک اردوٹرانسلیٹر اسطرح سے مزید 7تا8 ہزار افراد کی ضرورت
لاحق ہوگیاورجملہ بجت 250تا300 کروڑکا مزیدبجٹ درکار ہوگا۔ اگر اسمیں دفتر
مدرسہ کے اردو خدمات کو بھی شامل کرلیا جائے تو اس بجٹ میں مزیداضافہ کی
ضرو رت ہو گی ۔حکومت کو چاہئے کہ وہ اقلیتوں کیلئے منظور کردہ بجٹ واپس
لینے بہتر وہ اردو کی ترقی و ترویچ و ضروریات کیلئے اردو اکیڈیمی کو جاری
کردے تاکہ اردو اکیڈیمی کی ضروریات کی تکمیل ہو تاکہ اردو کے تقریباً300
چھوٹے بڑے اخبارات ہیں انہیں بھی تعاون ملنا چاہئے ان سب کا خیال کرتے ہوئے
اردو کیلئے بجٹ کا اضافہ کیا جانا ضروری ہیں۔